نئی دہلی، 10/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ہریانہ اور جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابی نتائج کے بعد کانگریس میں خوشی اور مایوسی کا ملا جلا ماحول ہے۔ ہریانہ میں کانگریس کی امیدیں زیادہ تھیں اور کئی ایگزٹ پول بھی اس کے حق میں تھے، جس کے باعث پارٹی میں وزیرا علیٰ کے لیے سرگرمیاں شروع ہو گئی تھیں۔ تاہم، نتائج نے توقعات کے برعکس صورت حال پیدا کی، جس سے کانگریس میں خوشی کم اور افسردگی زیادہ نظر آ رہی ہے۔ بدھ کے روز پارٹی نے اپنے جذبات کو سنبھالتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا اور ان سیٹوں کے مشکوک نتائج کے حوالے سے شکایت درج کرائی، جہاں ہار جیت کا فرق بہت کم تھا یا جہاں بی جے پی کی فتح پر سوالات اٹھ رہے تھے۔ پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد نے دہلی میں الیکشن کمیشن کے دفتر میں ملاقات کی اور پریزنٹیشن دیتے ہوئے واضح کیا کہ کہاں کیا خامیاں ہیں اور کانگریس کو کن امور پر تحفظات ہیں۔ اس وفد میں کے سی وینو گوپال، اشوک گہلوت، بھوپیندر سنگھ ہڈا، جے رام رمیش، ابھیشیک منو سنگھوی، ادے بھان، اجے ماکن، اور پون کھیڑا شامل تھے۔
الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان پون کھیڑا نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ۲۰؍سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی میں ہونے والی گڑبڑی کی تحریری شکایتیں ہمیں موصول ہوئی ہیںاور ۷؍ حلقوں سے پورے دستاویز آئے ہیں۔ان سبھی کو ہم نے الیکشن کمیشن میں جمع کرادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویز میں ای وی ایم کی بیٹر ی کا خاص طور پر ذکر ہے، جو ۹۹؍ فیصد بیٹری دکھا رہی تھی اور باقی مشینیں ۶۰؍ سے ۶۵؍ ؍فیصد دکھارہی تھیں۔سنگھوی اور ماکن نے گفتگو میں کہا کہ وہ تمام مشینیں جن کے بارے میں شکایت کی گئی ہے ہم نے انہیں فوراً سیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم نے کمیشن کو اطلاع دی ہے کہ اگلے ۴۸؍ گھنٹے میں باقی شکایات بھی جمع کروادی جائیں گی تاہم اس کے بعد مشینیں محفوظ کر دینی چاہئیں۔ انہوںنے بتایا کہ کمیشن نے کہا ہےکہ وہ اس پورے معاملہ کو دیکھیں گے اور اس پر ہر ریٹرنگ افسر سےمشورہ کیا جائے گا۔
ہریانہ کانگریس کے صدر اُدے بھان نے کہاکہ ہم نے وہ تمام باتیں کمیشن کے سامنے رکھیں کہ کس طرح ای وی ایم ہیک کی گئی ۔ہمیں پورا شبہ تھا کہ کسی بھی ای وی ایم کی بیٹری ۹۹؍ فیصد نہیں ہوسکتی ۔ اس میںبی جے پی نے کوئی نہ کوئی کھیل کیا ہے کیوں کہ باقی ایم وی ایم میں بی جے پی نہیں جیتی ہے ۔کسی بھی صورت میں ۹۹؍ فیصد بیٹری نہیں ہوسکتی کیونکہ وہ پورے دن استعمال ہوتی ہے ۔ کمیشن بھی اس پر وضاحت پیش کرے کیوں کہ یہ الیکشن کمیشن کے وقار کا بھی معاملہ ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وی وی پیٹ کی پرچیاں بھی مشین کے ساتھ نہیں ملائی گئیں ۔
بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہاکہ ہریانہ کے نتائج پر پورے ملک کو شبہ ہے کیوں کہ یہ بالکل الٹ اور حقیقت کے برعکس آئے ہیں۔ انہوںنے بھی کہا کہ ریاست کی دس سے پندرہ سیٹیں ایسی ہیں جہاں کانگریس کے امیدوار وں کو چھوٹی پارٹیوں کے امیدواروں کے ووٹ کاٹنے کی وجہ سے بہت کم فرق سے شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ان میں سوہنا ، نروانا ، سملکھا ، یمنا نگر ،رانیا ، گوہانہ ،دادری ، رائی ،مہندر گڑھ اورفتح آباد شامل ہیں ۔
اس سے قبل کانگریس کے سینئر لیڈر گاندھی نے نتائج پر اپنے ردعمل میں کہاکہ ہم ہریانہ کے غیر متوقع نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔کئی اسمبلی حلقوں سے آرہی شکایتوں سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرائیں گے ۔ہریانہ کے باشندوں کی حمایت اور ہمارے ببر شیر کارکنان کو ان کے محنت کیلئے دل سے شکریہ ۔ حق کی، سماجی اور معاشی انصاف کی، سچائی کی یہ جدوجہد جاری رہے گی ۔ ہم ہریانہ کے لوگوں کی آواز اٹھاتے رہیں گے اور بی جے پی کا پردہ فاش کرتے رہیں گے۔